اتمان خیل قوم کا تعارف

قرآن کی آیت۔۔۔۔۔ وَ جَعَلنَا شَعُوباً قَبَائِلَ لِتَعَارَفُ ۃ
ترجمہ:اور ھم نے تمھاری ذاتیں اور قبیلے بنائے تاکہ ایک دوسرے کى پہچان کرسکو۔

اتمان خیل قوم دوسری اقوام کیطرح کئی قبیلوں ، شاخوں اورذیلی شاخوں میں تقسیم ہے۔ جن میں چند مشہور اور بنیادی شاحیں اور قبیلے مندرجہ ذیل ہے۔
ا) :ماندل (ب) آصیل (ت) علی زئی(ث) شموزئی (ج) بُٹ (خ) ستانہ دار، اوراس کے علاوہ سینکڑوں ذیلی شاخیں ہیں۔

اتمان خیل قوم کی تاریخ

دوست محمد خان کامل “مرحوم”ْ اپنی کتاب ( خوشخال خان خٹک) جو کہ اُردو زبان میں لکھی گئی ہے، کے دیباچہ میں لکھتے ہیں کہ 500 ق م میں ایک یونانی مو‌‌رْخ ہیروڈاٹس پشتونوں کی اس سرزمین سے گذرااور یہاں پکتولیس نامی ایک قوم کا ذکر کرتے ہیں جو غالباً اُس نے اسکو اپنے لہجہ میں ڈھالا ہے اور دراصل یہ پکتہا ، پکتون پختون یا پشتون کی نشان دہی کرتا ہے ۔

آگے چل کر ہیر وڈاٹس دریائے سندھ کے کنارے آباد چار اقوام کا ذکر کرتے ہیں جن میں ایپریٹائے، سیٹگیڑلے، اوراُٹومان کا ذکر کرتے ہیں ۔یہ بھی ہیروڈائس کے لہجے کی تبدیلی ہے۔ اور غالباً گمان کیا جاتاہے، کہ ایپریٹائے افریدی قوم،سیٹگیڈلے،خٹک اور اُٹومان اتمانخیل قوم کی نشاندہی کرتا ہے۔ خان روشن خان یوسفزئی قوم کی سرگزشت “میں رقمطر از ہیں، کہ اتمان خیل قوم پٹھانوں کا ایک مشہور قبیلہ ہے۔ اور مصنف آگے اتمان خیل قبیلے کی مردانگی اور بہادری رطب اللسان ہیں۔

اے ایچ، میک مہن سابقہ انگریز پولیٹیکل ایجنٹ اور اسسٹینٹ پولیٹیکل ایجنٹ برائے دیر، سوات، چترال، باجوڑ اور ملاکنڈ نے انگریز حکومت کی طرف سے رازدارانہ طور پر اتمانخیل قوم کے علاوہ دیگر اقوام کی تاریخی معلومات کو اکٹھا کرکے چھپوایا۔ جسے ایک وقت تک صیغہ راز میں رکھا گیا۔ اور یہ اس لئے کہ انگریز حقائق کو جاننا بھی ضروری سمجھتا تھا۔

Report on the tribes of Dir, Swat, and Bajaur together with the Utmankhel and Sam Ranizai By A. H. McMahon And A. D. G. Ramsay
کی رپورٹس کی روشنی میں اتمان خیل قوم کا بنیادی تعلق”خراسان”کے علاقہ غورہ مورگہ سے سمجھا گیا۔ خراسان ،بلوچستان کے ضلع “ژوب”میں واقع ہے

اتمان خیل قوم بسلسلہ تلاش معاش اپنے آبائی علاقے ژوب سے نکل پڑے اور شمالی علاقے کی طرف روانہ ہو کر دریائے گومل کے کنارے آباد اپنے اتمان خیل بھائیوں کے ساتھ رہائش پذیر ہوئے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی آبادی میں بھی اضافہ ہوتا رہا اور دوسری اقوام کی طرح اُتمان خیل قوم ملک کے شمالی حصّوں کی طرف رواں دواں تھی یہاں تک کہ اس قوم نے باجوڑ کے جنوبی علاقوں اور کچھ شمالی علاقوں پر اپنا قبضہ جمالیا۔ جوں جوں وقت گزرتا گیا ۔ یہ قوم باجوڑ کے جنوبی علاقوں سے نکل کر دیر لوئر اور دیر اَپر کے کئی علاقوں میں آباد ہوئی۔ اور اب یہ ان علاقوں کی ایک اکثریت قوم مانی جاتی ہے۔ جبکہ اسکی کئی شاخیں ملاکنڈ ایجنسی سے ہوتے ہوئے ضلع مردان اور ضلع چارسدہ کے بیشتر حصوں میں آباد ہیں۔ اسی طرح آمبار، پڑانگ غار اتمان خیل قبیلہ کے اکثریتی علاقے ہیں ۔ صوبہ سندھ کے کراچی شہر میں بھی اتمان خیل قوم کی بڑی تعداد رہائش پذیر کا ہے ، جبکہ صوبہ بلوچستان میں ژوب اور لورالائی میں اُتمانخیل قوم کی کثیر آبادی بستی ہے۔ اسی طرح صوبہ پنجاب میں حضرو اور اسکے مضافات میں اتمان خیل قوم رہائش پذیر ہے۔ جبکہ ضلع ہزارہ میں ہری پور کے گردونواح میں اُتمان خیل قوم کا ایک جم غفیر رہتا ہے۔ باجوڑ ایجنسی کے علاوہ کرم ایجنسی اور دریائے گومل کے ساتھ ساتھ یہ قوم رہائش پذیر ہے۔
الغرض اتمان خیل قوم پاکستان کے کونے کونے اور چپے چپے میں رہائش پذیر ہیں۔ اور اپنے وطن اور قوم پر اپنا تن من دھن قربان کرنے کیلئے تیار رہتی ہے۔

اتمان خیل قوم کی جغرافیائی حیثیت

جب سولھویں صدی میں اُتمان خیل نے باجوڑ کے جنوبی اور جنوب مشرقی حصہ پر قبضہ کرلیا۔ تو اُس وقت وہ ایک آزاد قبیلے کی حیثیت سے آباد ہوئے ۔ تاریخ میں کسی قوم نے ا ن کو زیر اور مطیع نہیں کیا ۔ اورنہ کسی کو خراج دیا ۔ قوم اتمان خیل کا علاقہ ذیادہ تر پہاڑی اور زمین پیداور کے لحاظ سے غیر ہموار اور پتھر یلی ہے۔ دریائے رود کے کنارے کا علاقہ ہموار اور زرخیز ہے۔ لیکن اس کا انحصار بارش پر ہے۔ باقی علاقہ پہاڑی اور دشوار گذارہے۔
اتمان خیل قبیلے کا علاقہ باجوڑ کے جنوب میں دریائے رود سے ہوتے ہوئے دریائے امبار تک پھیلاہوا ہے۔ جبکہ جنوب مشرق میں سوات رانیزئی اور سمہ رانیزئی تک پھیلا ہوا ہے۔ دوسری طرف ارنگ سے ہوتے ہوئے اتمان خیل قوم دیر لوئر کے مغربی اور جنوبی حصوں میں ذیادہ تر علاقوں میں رہائش پذیر ہے۔ جبکہ اُن کے کئی قبیلے ضلع دیر اَپر میں آباد ہیں ۔
ملاکنڈ ایجنسی سے نکل کر ضلع مردان کے اکرام پور ، میاں خان سنگاو، کو ہی برمول ، کاٹلنگ اور بابو زئی شموزئی کے علاقوں پر اتمانخیل قوم پھیل کر آباد ہوچکی ہے۔